پہلا غزوۂ بدر ہوا تو اس سلسلے میں سنن ابی داؤد میں روایت آئی ہے کہ اُمّ ورقہ رضی اللہ عنہا ن نے بدر میں شرکت کی اجازت مانگی تھی لیکن نبی ﷺ نے ان کو اجازت نہیں دی تھی. اس کے بعد غزوۂ اُحد کا معرکہ ہوا‘ جس میں چند صحابیات رضی اللہ عنھن کی شرکت ثابت ہے جن میں سے کچھ نے باقاعدہ جنگ میں حصہ لیا اوراللہ کی راہ میں شہید بھی ہوئیں‘ جبکہ بعض عورتوں نے زخمیوں کو پانی پلایا‘ ان کی مرہم پٹی کی اور تیر اُٹھا اُٹھا کر مجاہدین کو دیے..
ابرہہ حبشہ (ایتھوپیا) کا بادشاہ جس نے 525ء میں یمن فتح کیا۔ مسیحیت کا پر جوش حامی تھا۔ اس نے یمن کے دار الحکومت صنعا میں ایک عالی شان گرجا تعمیر کروا دیا تھا۔ 570ء میں مکہ پر حملہ کیا جس کا مقصد خانہ کعبہ کو منہدم کر کے صنعا کے گرجے کو مرکزی عبادت گاہ کا درجہ دینا تھا