شاعری کا اصول یہ ہے کہ شعر میں قافیہ
- بدیل ہوتا رھتا ھے مگر آواز ایک جیسی رہتی ہے
- کبھی تبدیل نہیں ہوتا
- اور ردیف دونوں تبدیل ہو جاتے ہیں
- اور ردیف کبھی کبھی تبدیل ہو جاتے ہیں
Explanation
قافیہ کا لفظ 'قفا' یا 'قفو' سے مشتق ہے اور اس کے لغوی معنی 'پیچھے آنے والا' یا 'پیرو کار' کے ہیں، چونکہ عربی شاعری میں شعر کا اختتام قافیہ پر ہوتا ہے اس لیے اسے یہ نام دیا گیا، واضح رہے کہ فارسی اور اردو شاعری میں ضروری نہیں کہ شعر کا اختتام قافیے پر ہو،۔
Comments
Leave a Reply
Your email address will not be published. Required fields are marked *